حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے شہر قم میں نماز کے موضوع پر منعقدہ صوبائی سطح کے پانچویں اجلاس میں آیت اللہ نوری ہمدانی کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔
ان کے اس پیغام کا مکمل متن اس طرح ہے:
توحید، بندگی اور نماز کی بحث تمام انبیاء کرام کے پیغام میں موجود ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام شہر مکہ میں خدا کے حکم سے خانہ کعبہ کی تعمیر کے بعد خشک اور بے آب و گیاہ سرزمین میں اپنی اولاد کے لیے دعا کرتے ہیں:
(ربِّ اجْعَلْنِی مُقِيمَ الصَّلاةِ وَمنِ ذْرِّيَّتِي رَبَّنا وَتَقَبَّلْ دعاءِ) یعنی خدایا مجھے اور میری اولاد کو اہل نماز بنا دے۔اور خدا کی بارگاہ میں خلوصِ دل سے دعا کرتے ہیں کہ خداوند ان کی اس دعا کو قبول فرمائے۔
جب حضرت موسی(ع) پر خدا کی جانب سے وحی آتی ہے اور انہیں کہا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے تمہیں بطور پیغمبر منتخب کیا ہے۔ اس کے بعد ارشاد خداوندی ہوتا ہے:
(إِنَّنِی أَنَا اللَّهُ لا إِلهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِی وَ أَقِمِ الصَّلاةَ لِذِکْرِی ) یعنی میں وہی خدا ہوں کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں۔ پس میری عبادت کرو اور نماز قائم کرو تاکہ میری یاد میں رہو۔
آیت اللہ نوری ہمدانی نے اپنے اس پیغام میں کہا: "ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز قائم کرنا اور پروردگار عالم کی بندگی کرنا تمام انبیاء(ع) کی دعوت کا محور تھا اور ان کی آرزو یہ تھی کہ ان کی اولاد بھی نماز پڑھنے والی ہوں اور اگر ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد دیندار اور نماز پڑھنے والی ہو تو ہمیں بھی اس اہم ترین خواہش کا اپنے پروردگار کے سامنے اظہار کرنا چاہیے"۔
نماز خدا سے رابطے کی بہترین ذریعہ ہے۔ نماز سے خوبصورت کوئی عبادت نہیں ہے۔ نماز پانی کے اس پاک وصاف چشمے کی طرح ہے کہ جس سے انسان روزانہ پانچ مرتبہ اپنے آپ کو پاک صاف کرتا ہے اور یہ طہارت اور پاکیزگی انسان کو گناہوں اور آلودگیوں سے دور رکھتی ہے۔
چنانچہ ارشاد خداوندی ہے:
(أَقِمِ الصَّلاةَ إِنَّ الصَّلاةَ تَنْهی عَنِ الْفَحْشاءِ وَ الْمُنْکَرِ) یعنی یہ نماز انسان کو برائیوں سے دور رکھتی ہے۔
ایک مشہور حدیث میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :
(الصلوۃُ عماد الدین اِنْ قُبلت قُبِلَ ما سواها و اِنْ رُدّت ردَّ ما سَواها)
یعنی نماز دین کا ستون ہے۔ اگر نماز خدا کی بارگاہ میں قبول ہوگئی تو باقی اعمال بھی قبول ہو جائیں گے اور اگر نماز قبول نہ ہوئی تو باقی اعمال بھی قبول نہیں ہوں گے۔
پس پہلا واجب جو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوا وہ نماز تھی اور پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہلی تبلیغ کا حکم بھی نماز کے متعلق تھا۔ (وَ أْمُرْ أَهْلَکَ بِالصَّلاةِ )
یہ مطلب حضرت ثامن الحجج علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کے بیان میں بھی آیا ہے۔ "پہلی چیز کہ جس کا آخرت میں حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے۔ اگر انسان کی نماز قبول ہو اور صحیح ہوئی(آخرت) تو آخرت میں اس کے دیگر اعمال بھی صحیح اور قبول ہوں گے اور اگر نماز قبول نہ ہوئی تو دیگر اعمال بھی قابل قبول نہیں ہوں گے۔
البتہ نماز کی ترویج سب سے پہلی ذمہ داری ہے اور اس کے بعد حضور قلب ہے۔انسان کی زندگی میں نماز کا مرکزی کردار ہے۔ نماز ہی انسان میں تقوا کا باعث ہے۔
امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام فرماتے ہیں: "نماز ہر باتقوا شخص کو خدا کے نزدیک کرتی ہے"۔
آیت اللہ نوری ہمدانی نے اپنے اس پیغام میں مزید کہا: "میں تاکید کرتا ہوں کہ نماز کو حقیقی معنوں میں درک کرے تاکہ خوشبختی اور سعادت ہمارا مقدر ٹھہرے۔ سب سے اہم مسئلہ نماز جماعت اور مسجد میں حاضر ہونا ہے۔ اس کے آثار بہت زیادہ ہیں۔ اسی موضوع کی اہمیت کے پیش نظر امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کا فرمان ذکر کرتا ہوں:
حضرت(ع) نے فرمایا: جو شخص مسجد میں رفت و آمد رکھتا ہو تو وہ ان چیزوں میں سے کسی ایک کوحتما حاصل کرلیتا ہے: راہ خدا میں مفید برادر کا پانا، علم مفید، ایسی رحمت کو حاصل کرنا کہ جس کے انتظار میں تھا۔ایسی سختی جو اسے برائیوں سے دور رکھے، ایسا کلام جو اس کی ہدایت کا باعث بنے اور خوف یا حیا کی وجہ سے دنیا کو ترک کرنا۔وغیرہ
آیت اللہ نوری ہمدانی نے کہا: آخر میں ضروری سمجھتا ہوں کہ ان تمام عزیز ان کا کہ جنہوں نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے اب تک نماز کی ترویج کے لیے کوششیں کی اور بالخصوص حجۃ الاسلام و المسلمین محسن قرائتی اور نماز کمیٹی کے برادران کا اس امر میں جدوجہد کا شکریہ ادا کروں۔
خدا وندعالم سب کی توفیقات میں اضافہ فرمائے۔